جو آنسو پھیل کر دریا ہوا ہے
ہماری آنکھ سے ٹپکا ہوا ہے
مقدّر میں لکھا تھا جو نہ میرے
وو دانا دانت میں اٹکا ہوا ہے
( شاعر - نامعلوم )
कल जो शहर में करता था सांप के काटे का इलाज आज उसी के तहखाने से सांपों के ठिकाने निकले " अज्ञात लेखक " ...
No comments:
Post a Comment