کٹ ہی جایگا سفر آہستہ آہستہ
منزلیں ہوتی ہیں سر آہستہ آہستہ
جلدبازی میں بگڈ جاتے ہیں کام اکثر
بیج بنتا ہے شجر- آہستہ آہستہ
صبرکراے دل نہ ہو بے صبراس قدر
آیگی پھر سے سحر- آہستہ آہستہ
سو گھڑے پانی ابھی دینے سے کیا حاصل
پیڈ دیتا ہےثمر- آہستہ آہستہ
کرم کرنا دھرم ہے تو کرم کرتا چل
پهل ملیگا وقت پر- آہستہ آہستہ
کردعا 'راجن' دعائیں رنگ لاتی ہیں
ہاں - مگر ہوگا اثر- آہستہ آہستہ
" راجن سچدیو "
Bahut khub wah wah
ReplyDeleteشکریہ
Delete