Sunday, February 18, 2024

کانچ کے ٹکڑوں کو پھر جڈتے نہیں دیکھا

کانچ کے ٹکڑوں کو پھر جڈتے نہیں دیکھا 
مرجھایے پھولوں کو پھر کھلتے نہیں دیکھا 

جسم کے زخموں کو بھرتے دیکھا ہے لیکن 
دل کے زخموں کو کبھی بھرتے نہیں دیکھا 

ٹوٹ جاتا ہے اگر ڈالی سے کوئی پھول 
پھر اسے اس شاکھ پر لگتے نہیں دیکھا 

جو چلا جاتا ہے اس دنیا کو چھوڈ کر 
پھر اسے آکر کبھی ملتے نہیں دیکھا 

مٹ گئے سارے سکندر اور پیام بر 
کام دنیا کا مگر رکتے نہیں دیکھا 

دھرم اور امان جن کا پختہ ہے انھیں 
چند پیسوں کے لئے گرتے نہیں دیکھا  

اک مسافر کے لئے 'راجن کبھی ہم نے 
قافلے کو راہ میں  رکتے نہیں دیکھا
            ~ راجن سچدیو  ~

3 comments:

Itnay Betaab kyon hain - Why so much restlessness?

 Itnay betaab - itnay beqaraar kyon hain  Log z aroorat say zyaada hoshyaar  kyon hain  Moonh pay to sabhi dost hain lekin Peeth peechhay d...