کانچ کے ٹکڑوں کو پھر جڈتے نہیں دیکھا
مرجھایے پھولوں کو پھر کھلتے نہیں دیکھا
جسم کے زخموں کو بھرتے دیکھا ہے لیکن
دل کے زخموں کو کبھی بھرتے نہیں دیکھا
ٹوٹ جاتا ہے اگر ڈالی سے کوئی پھول
پھر اسے اس شاکھ پر لگتے نہیں دیکھا
جو چلا جاتا ہے اس دنیا کو چھوڈ کر
پھر اسے آکر کبھی ملتے نہیں دیکھا
مٹ گئے سارے سکندر اور پیام بر
کام دنیا کا مگر رکتے نہیں دیکھا
دھرم اور امان جن کا پختہ ہے انھیں
چند پیسوں کے لئے گرتے نہیں دیکھا
اک مسافر کے لئے 'راجن کبھی ہم نے
قافلے کو راہ میں رکتے نہیں دیکھا
~ راجن سچدیو ~
Can't read Urdu
ReplyDeleteThere are Hindi and Roman versions also
Deleteبہت خوب
ReplyDelete