Friday, March 4, 2022

دل ہے کہ پھر بھی گلا کرتا رہا

زندگی مے جو چاہا ملتا رہا 
دل ہے کہ پھر بھی گلا کرتا رہا 

بروا میرے آنگن کا مرجھا گیا 
صَحْرا میں ہر پھول مگر کھلتا رہا 

باطِن و ظاہِر نہ یکساں ہو سکے
 کشمکش کا سلسلہ چلتا رہا 

آوروں کو دیتے رہے نصیحتیں 
آشیاں اپنا مگر جلتا رہا 

ماضی کا رہتا نہیں اس کو ملال 
وقت کے سانچے میں جو ڈھلتا رہا 

پا سکا نہ وہ کبھی 'راجن سکوں 
جو حسد کی آگ میں جلتا رہا 
                     ||راجن  سچدیو ||

No comments:

Post a Comment

What is Moksha?

According to Sanatan Hindu/ Vedantic ideology, Moksha is not a physical location in some other Loka (realm), another plane of existence, or ...